Saturday, August 6, 2022
سوشل میڈیا کی جنگ کے حربے
گزشتہ کالم میں ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ کیسے سوشل میڈیا کی ابتدا ہوئی اور کیسے سرچ ببل اور ایکو چیمبر آپ کی ذہنی سوچ پر اثر انداز ہوتے ہیں نیز کیسے ان ایکو چیمبرز اور سرچ ببلز کو سیاسی سوچ بدلنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ آئیے اب آپ کو بتائیں کہ اس سلسلے میں کون سے حربے اب تک استعمال کئے گئے۔
ہم نے پچھلے کالم میں بتایا تھا کہ یوں تو اس وقت تمام سیاسی جماعتوں اور انکے چھوٹے سے بڑے رہنماوں کے چھوٹے بڑے میڈیا سیل کام کر رہے ہیں لیکن تحریک انصاف کے علاوہ کسی دوسری جماعت نے سوشل میڈیا کو اتنا منظم نہیں کیا جتنا اس نے ادارہ جاتی طور پر اس میڈیم کو استعمال کیا ہے۔ باقی جماعتیں روایتی طور پر زیادہ تر مین اسٹریم میڈیا پر فوکس رکھتی ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف ان سے ایک قدم آگے ہے۔ اس جماعت نے اس میڈیم کو باقاعدہ ادارہ جاتی شکل دی ہے اور اسے اپنے پراپیگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال شروع کیا ہے۔ چونکہ اس جماعت میں کارپوریٹ کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے جو نا صرف پڑھی لکھی بلکہ جدید علوم سے آشنا ہے اس لئے تحریک انصاف نے نوجوانوں کے لیے سوشل میڈیا ماہرین کی مدد سے اپنے دور حکومت میں ترجمانوں کی ایک پوری فوج بھرتی کی جو مختلف ایشوز پہ ایک بیانیہ تشکیل دیتی جو ایک دوسری سوشل میڈیا ٹیم جس کے ہیڈ کا دفتر پرائم منسٹر ہاوس میں ہی تھا، پھیلانے کا فریضہ سرانجام دیتی۔ اس سوشل میڈیا ٹیم کو باقاعدہ سرکاری نوکریاں دی گئیں بلکہ ان کیلئے ایک سپیشل بجٹ منظور کیا گیا۔ یہ ٹیمز اب بھی ایکٹو ہیں اور اب انہیں خیبر پختونخواہ سے مینیج کیا جا رہا ہے کیونکہ وہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور اس کے ہیڈ جو پہلے پرائم منسٹر آفس میں بیٹھا کرتے تھے اب پنجاب حکومت کے مشیر برائے اطلاعات ہوں گے۔
اب آئیے ان حربوں کی طرف جو اس سوشل میڈیا کی سیاسی جنگ میں پی ٹی آئی اپنے سوشل میڈیا کے ماہرین کی مدد سے استعمال کر رہی ہے۔
آر اے شہزاد ایک سائکالوجسٹ، چائلڈ پروٹیکشن ایڈوائزر اور ریسرچر ہیں اور ڈنمارک میں مقیم ہیں۔ سوشل میڈیا خاص طور ٹوٹر پہ بہت ایکٹو ہیں۔ وہ ان حربوں کا سائیکو پولیٹیکل انیلسس کرتے ہوئے اپنے سلسلہ وار ٹویٹ تھریڈ میں لکھتے ہیں کہ:
"آپ نے شاید عمران خان کی اس بات کو آسان لیا ہو جس میں اس نے کہا تھا کہ میں مائینڈ گیم کا ماہر ہوں مگر اس کے پیچھے ایک پوری سائنس تھی"
"اس کے لیے ہمیں سمجھنا ہو گا کہ آج کے دور میں کیسے مختلف کمپنیاں اپنی مارکیٹنگ مہمات سے ذہن سازی کرتی اور ذہن بدلتی ہیں۔ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے بعد اب الیکشن محض ایک ووٹنگ کا عمل نہی رہ گیا بلکے ایک سائنس بن گئی ہے اور مغرب میں اس پر بے شمار ریسرچ اور سکینڈل بھی سامنے آ چکے ہیں ٹرمپ کا الیکشن اور Brexit اس کی بڑی مثال ہیں۔ ٹرمپ کا الیکشن وہ پہلی مثال تھی جس نے بگ ڈیٹا کو استعمال کرتے امریکی ووٹر کے ذہنوں پر قبضہ کیا ٹرمپ نے کیمبرج انیلیٹیکا نامی ایک ڈیٹا فرم ہائر کی اس نے فیس بک کے آٹھ کروڑ لوگوں کا ڈیٹا چوری کر کے ان معلومات سے ایک ٹیکنیک  Psychographic کا استعمال کر کے ایسے سیاسی میسج بنائے جو لوگوں کے تعصبات اور دوسری نفسیاتی کمزوریوں کو سامنے رکھتے انکی رائے کو متاثر کر سکتے تھے۔ Psychographic کیا ہوتا ہے؟ یہ بنیادی طور پر آپ کی نفسیاتی پروفائلنگ ہوتی ہے۔ آپ کیا پسند کرتے ہیں، آپ کی رائے دلچسپیاں اور شخصیت کے دوسرے پہلو ہوتے ہیں۔ مارکیٹنگ سٹریٹجی میں جہاں ڈیموگرافکس انفارمیشن لی جاتی وہاں آپ کا Psychographic پروفائل بھی لیا جاتا تاکہ آپ کی پسند نا پسند اور میلان رویے سب سمجھا جا سکے. کمپیوٹر پر آپ جو وقت گزارتے، جو کلک کرتے ہیں، ان سب کا ڈیٹا جمع ہوتا ہے، پھر اسی کی بنیاد پر آپ کی ایک Psychometric پروفائلنگ ہوتی ہے۔ ایک کمپنی GSR یہ ڈیٹا جمع کرتی ہے۔ یہاں سے ہی کیمبرج اینیلٹیکا نے ڈیٹا خریدا.
28 سال کا Cristopher Wylie رضاکارانہ طور پر سامنے آیا اور ساری دنیا کو ہلا کے رکھ دیا۔ اس نے بتایا کہ کیسے آن لائن ڈیٹا اور سوشل میڈیا ڈیٹا سے پروفائل وہ طریقہ ہے جسے فوجی جاسوس ایجنسیاں information operations کہتی ہیں۔ یوں سیاست کی دنیا میں وہ کام ہوا کہ جب آپ کا ڈیٹا اور آن لائن psychometric profiling جمع ہو جاتی ہے تو پھر مارکیٹنگ کی تکنیک micro targeting کی جاتی ہے اور یہی کام پی ٹی آئی نے کیا۔ 
انہوں نے برطانیہ میں ایک ایسی فرم ہائر کی جو ان کے لیے پولیٹیکل کمپین ڈیزائن کرتی ہے۔ سوشل میڈیا ہی وہ مین فورم تھا جہاں سے عمران خان نے قوم کے ایک بڑے حصے کو اتنے موثر انداز میں مٹھی میں لیا کہ آج ملک کا تمام نیریٹو بلڈنگ اس کے ہاتھ میں ہے۔ 
مائکرو ٹارگٹ کی تکنیک امریکی الیکشن میں جارج بش نے بھی استعمال کی تھی اور مختلف ڈیٹا کی مدد سے تیس ایسی ووٹر کیٹگری بنائی تھی جو مختلف پسند نا پسند اور میلان رکھتے تھے اور پھر اس کے مطابق ہی انہوں نے ووٹر کے لیے میسج بنائے۔ پی ٹی آئی نے بھی یہی تکنیک اختیار کی۔ مختلف ڈیٹا فرمز یہ دعوی کرتی ہیں کہ ان کے پاس آن لائن اتنا ڈیٹا ہوتا ہے کہ وہ یہ ٹھیک اندازہ لگا سکتے کہ کیا چیز آپ کو خوش کرے گی اور کیا نہیں۔ پی ٹی آئی نے انہی فرمز کی مدد سے پاکستانیوں کی آن لائن پروفائلنگ کروائی پھر مختلف طبقات کے لیے ایسے نعرے بنائے جو ان کے مزاج کے مطابق انہیں خوش کر دیں انہیں لگے کہ یہی وہ لیڈر ہے جو اصل میں انکے مسائل سمجھتا اور انکی زبان میں بات کرتا ہے۔
آج امریکہ میں اس بات پر بحث ہو رہی کہ لوگوں کی نفسیاتی پروفائلنگ سے، ان کی نفسیاتی کمزوریوں کی مدد سے ان کی رائے متاثر کرنا فری اینڈ فئیر الیکشن کے تصور کے خلاف ہے 
مگر پاکستان میں بدقسمتی سے کوئی سیاسی جماعت اس ٹاپک پر بات نہی کر رہی۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں اور سیاسی ورکرز بشمول سوشل میڈیا صارف سوشل میڈیا سائنس کو سمجھیں۔ یہ بات سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ آپ کا آن لائن ڈیٹا اب ماہرین نفسیات اور مارکیٹنگ ایکسپرٹ کو اس قابل بناتا ہے کہ آپ کو اسطرح ذہنی طور پر کنٹرول کر لیا جائے کہ آپ کو احساس بھی نا ہو کہ آپ ذہنی غلام بن چکے ہیں۔" 
آگے چل کر وہ مزید لکھتے ہیں کہ: "پروپیگنڈہ ایک سائنس ہے اور اس کی جدید تیکنیک ایڈورٹائزنگ  کی صنعت عام طور پر استعمال کرتی ہے۔ اس وقت ایڈورٹائزنگ میں برانڈ کی مشہوری کے لیے 7 مین ٹیکنیکس استعمال ہوتی ہیں۔ عمران خان کی تقریر اور کمپین دونوں کا میں نے Analysis کیا ہے اس کی کمپین ہو یا تقریر اس میں پروپیگنڈہ کی وہ ساتوں ٹکنیکس موجود ہوتی ہیں۔ عمران خان اکثر کہتے ہیں کہ پی پی اور نون لیگ نے معیشت ڈبو دی اور وہ مزے سے اپنا دور گول کر جاتے ہیں۔ اسی طرح وہ اکثر باتوں میں کچھ فیکٹ گول کر دیتے ہیں۔ اسے پروپیگنڈہ کی اصطلاح میں Card-Stacking کہتے ہیں۔ اشتہار بازی میں یہ کثرت سے استعمال ہوتی ہیں۔ جیسے اکثر برانڈ بڑا بڑا لکھتے ہیں ستر فیصد ڈسکاونٹ، نیچے کونے میں لکھا ہوتا ہے، منتحب آئٹم پر۔ یعنی مکمل حقائق نہیں بتاتے۔ آپ کو تحریک انصاف والے اکثر ایسے کمپریزن کرتے نظر آتے ہیں جو مکمل حقائق پر مشتمل نہی ہوتے اور یک طرفہ، Biased اور مس لیڈنگ ہوتے ہیں مگر اس کے پیچھے یہی تکنیک ہے۔"
"روح افزا کےلیے مشروب مشرق کا لفظ استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ "ہر پاکستانی کی پسند" بھی اکثر اشتہارات میں ہوتا ہے۔ اس تیکنیک کو Bandwagon Propaganda کہتے ہیں۔ اس پروپیگنڈہ میں آپ ایسا ماحول بناتے ہیں کہ لوگ ایک کراوڈ کا حصہ محسوس ہوں۔ ایسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جیسے trending now کی طرح کے الفاظ ہوتے ہیں کیونکہ انسانی نفسیات بنیادی طور پر یہ ہے کہ وہ سب کے ساتھ Fit in ہونا چاہتی ہے۔ تحریک انصاف بھی یہی کرتی ہے ان کے نعرے اور سوشل میڈیا مہم اٹھا کر دیکھ لیجئے یوتھ کی پسند، ہر محب وطن پاکستانی، ہر مسلمان اور عاشق رسول وغیرہ جیسے الفاظ بنیادی طور پر Bandwagon Propaganda ہوتے ہیں"
"آپ نے اکثر تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر ہر جلسے وغیرہ کے بعد بچوں کے پلے کارڈ یا کسی بوڑھی عورت کا انٹرویو یا کسی مزدور کے پیسے دینے کی فوٹو نظر آتی ہو گی اس تکنیک کو Plain Folks Propaganda کہا جاتا ہے جس میں عام لوگوں کے استعمال سے لوگوں کو persuadکیا جاتا ہے"
"آپ کو ہر دوسرا فنکار یا ٹک ٹاکر وغیرہ تحریک انصاف کا حامی نظر آتا یہ لوگ معاوضے پر endorsements کرتے ہیں پروپیگنڈہ کی زبان میں اسے Testimonial Propaganda کہا جاتا ہے تاکہ عام عوام کو لگے کہ ہر طرف ان کی ہی مقبولیت ہے"
آپ کو عمران خان اپنی تقریروں میں اکثر مخالفین کے نام رکھ کر ان کی تذلیل کر کے مذاق اڑاتا نظر آتا ہیں۔ جیسے ڈیزل، ککڑی، چور، ڈاکو، بیماری وغیرہ۔  یہ بنیادی طور پر پروپیگنڈہ کی ہی تکنیک ہے جسے Name Calling Propaganda کہتے ہیں آپ اگر اشتہار بازی کی صنعت کو دیکھیں تو بڑے برانڈ آپ کو یہ تکنیک استعمال کرتے نظر آئیں گے مثال کے طور پر برگر کنگ اپنے اشتہار میں میکڈانلڈ کا مذاق اڑاتا نظر آتا ہے ان کا نام نہی لیتا مگر انکے بگ میک کا signature box لیا اور کہا کہ ہمارا برگر تو ان کے بڑے برگر کے ڈبے تک میں نہی آتا۔ عمران خان کی تقریر میں یہی تکنیک ہوتی ہے"
"میں اس ٹاپک پر گھنٹوں لکھ سکتا ہوں مگر چند مثالوں سے یہ بتایا کہ تحریک انصاف کی جس کمپین اور باتوں کا ہم مذاق اڑاتے ہیں وہ بنیادی طور پر carefully crafted propaganda techniques ہیں جو جدید ایڈورٹائزنگ میں استعمال ہوتی ہیں اور انہیں ماہرین نے تحریک انصاف کے لیے بنایا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں جتنی مرضی سطحی اور عجیب لگے وہ payback کر رہی ہیں کیونکہ عوام کی نفسیات کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہیں۔" 
 
اب آپ یہ سوچیں کہ باقی سیاسی جماعتیں اس سوشل میڈیا وار میں کہاں کھڑی ہیں؟ کیا وہ اتنی سائنسی بنیادوں پر بنی پروپیگنڈہ کمپین کا مقابلہ کر سکتی ہیں ؟ اور ساتھ یہ بھی سوچیں کہ اربوں روپے کی فارن فنڈنگ کہاں خرچ ہوئی ؟  لیکن اس سب میں سچائی اور حقائق کا جو قتل ہوا ہے اس کا ازالہ کیا ممکن ہے ؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
پہلگام کہانی
پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...
- 
ٹرمپ کیا کرنا چاہیں گے پہلا حصہ ہیریٹیج فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ 2025 اظہر عباس پروجیکٹ 2025 ایک 922 صفحات پر مشتمل بلیو پرنٹ ہے جسے ہیریٹیج فاؤ...
- 
"Worry, like a rocking chair," said Vance Havner, "will give you something to do, but it won't get you anywhere."...
- 
جھوٹ اور انتشار کی جنگ اظہر عباس (حصہ اول) جنگ کی نوعیت صدیوں کے دوران ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی کا ارتقا و پھیلاو، معاشرے او...
 
 
 
No comments:
Post a Comment