پہلگام کہانی
اظہر عباس
منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ دہشت گردی کے اس واقعے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق دو غیر ملکی شہریوں سمیت 28افراد مارے گئے ۔حالیہ برسوںمیں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد متنازع علاقے میں یہ ایک بڑا واقعہ ہے۔بھارتی حکومت نے بغیر کسی تصدیق یا دستاویزی ثبوت کے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کر دی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ سندھ طاس معاہدے کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔ تمام پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر کے ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ متعدد پاکستانی سفارت کاروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا
ہندوستان ابھی تک پاکستانی مداخلت کا کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کر سکا لیکن پاکستان کے پاس دیگر متعدد شواہد کے ساتھ ساتھ کلبھوشن یادیو کی صورت میں ایک بین ثبوت موجود ہے ۔ انڈین انٹیلی جنس نے پاکستان میں اتنا اثرورسوخ بڑھا لیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی سپورٹ کے علاوہ اب انہوں نےپاکستان میں مختلف شخصیات کو بھی ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے اور گزشتہ چند سال کے اندر پاکستان میں متعدد انڈیا مخالف جہادی شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا ۔ہندستان اس معاملے میں اتنا آگے بڑھا کہ اس نے کینیڈا جیسے ملک میں سکھ رہنما کو قتل کیا جسکی وجہ سے کینیڈا نے اپنے ملک سے اس کے سفیر کو بے دخل کیا لیکن سدھرنے کی بجائے نریندرمودی روز بروز پینترے بدل کر جارحیت کے نئے طریقے ایجاد کررہا ہے ۔
پہلگام کے واقعے کے بارے میں تو پاکستان کا موقف ہے بلکہ خود انڈیا کے اندر بہت سارے لوگوں کا موقف ہے کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا ۔ اس کی ایک دلیل یہ دی جارہی ہے کہ وقف املاک بل سے پیدا ہونے والی صورت حال کو ڈیفیوز کرنا مقصود تھا ۔ دوسرا حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکہ کے نائب صدر ہندوستان کے دورے پر تھے ۔ جب یہ واقعہ ہوا تو پاکستان نے اس کی مذمت کی (واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے سے بڑے واقعات کی انڈیا مذمت نہیں کرتا) لیکن انڈین میڈیا اور بی جے پی نے فوراً بغیر کسی تحقیق کے یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ اس کا ذمہ دار پاکستان ہے حالانکہ اب مقبوضہ کشمیر کے باسی اور انڈیا کے بعض ذی شعور لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب عسکریت پسند پاکستان سے آرہے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں تعینات سات لاکھ فوجی کہاں تھے
پہلگام فالس فلیگ واقعے پر بھارتی پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا، فالس فلیگ آّپریشن کی ایف آئی آر نے حملے کو مشکوک بنا دیا،  دس منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج ہونا پہلے سے بنے بنائے منصوبے کا اشارہ دیتا ہے۔ رپورٹ میں سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ پہلگام پولیس اسٹیشن جائے وقوعہ سے چھ کلومیٹر کی دوری پر ہے، ایف آئی آر کے مطابق پہلگام حملہ ایک بج کر پچاس منٹ سے دو بج کر بیس منٹ تک جاری رہا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حیران کن طور پر حملے کے صرف دس منٹ بعد، یعنی ڈھائی بجے ایف آئی آر درج کی گئی، دس منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج ہونا پہلے سے بنے بنائے منصوبے کا اشارہ دیتا ہے۔ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت نامعلوم سرحد پار دہشت گردوں کو نامزد بھی کردیا جاتا ہے، ایف آئی آر کہتی ہے کہ مبینہ دہشت گردوں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جبکہ انڈین گورنمنٹ اور میڈیا ٹارگیٹڈ کلنگ کا جھوٹا راگ الاپتا رہا۔
حقیقت جو بھی ہے لیکن جنونی مودی کو ایک بہانہ ہاتھ آگیا ۔ وہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے انڈیا پہنچے اور سیکورٹی کونسل کا اجلاس منعقد کرکے سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرنے کا اعلان کیا ۔ پاکستانی سفارتخانے کےا سٹاف میں کمی کردی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا، جس کا ورلڈبینک ثالث ہے اور انڈیا اسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا
سابق سفیر حسین حقانی کا اس صورتحال میں کہنا ہے کہ باقی دنیا کا رویہ ہے کہ تم لوگوں کو ہر دو چار سال بعد اس طرح کا دورہ پڑتا ہے اور ہم کو سنبھالنے کے لیے آنا پڑتا ہے۔ ٹرمپ دوسرے ممالک کے معاملات میں امریکہ کے کردار کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ خاص طور پر اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ مجھے ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا کہ امریکہ دونوں ممالک کو فون کرے اور کہے بھائی ٹھنڈے ہو جاؤ اگر ایسا ہوا تو کسی تیسرے فریق کو ڈھونڈنا پڑے گا جیسے ترکی، سعودی عرب وغیرہ وغیرہ جس کے دونوں سے اچھے تعلقات ہیں۔ وہ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
جبکہ اسی پروگرام کے دوران چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ کشمیر میں دہشتگردی ہو تو اسے دیکھنے سے پہلے ہی پاکستان پر الزام لگا دیتے ہیں۔ بھارت دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ ہمارے خطے میں مغربی ممالک کے اپنے مفادات ہیں۔ اگر بھارت دہشت گردی ختم کرنا چاہتا ہے تو اسحاق ڈار کی دعوت پر مذاکرات کرتا۔ جعفر ایکسپریس واقعہ کی بھارت مذمت نہیں کرتا۔ حالیہ اقدامات سے بھارت اندرونی اور بین الاقوامی طور پر تنہا ہوگا ۔
انکا دریائے سندھ اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر ایک جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ "بھارت نے اپنی کمزوری چھپانے اور اپنے عوام کو بےوقوف بنانے کے لیے دہشت گردی کا الزام پاکستان پر لگایا ہے، ہم بھارت کو بتانا چاہتے ہیں کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا اس میں ہمارا پانی بہے گا یا اُن کا خون بہے گا۔"
جبکہ سب سے اہم بیان امریکی صدر کا آیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے رہنمائوں کو جانتے ہیں‘دونوں کشیدگی کا معاملہ خود ہی حل کرلیں گے ، ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک بہت برا حملہ تھا۔ بھارت اور پاکستان کی سرحد پر ہمیشہ سے تناؤ رہا ہے، میں دونوں رہنماؤں کو جانتا ہوں، وہ اسے کسی نہ کسی طرح حل کر لیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت زیادہ تناؤ ہے، لیکن یہ تناؤ ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔صدر ٹرمپ نے پاک بھارت رہنماؤں سے رابطہ کرنے کے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
سوال یہ ہے کہ انڈیا مزید کچھ کرے گا یا پھر انہی اقدامات پر اکتفا کرے گا ؟ غالب رائے یہ ظاہر کی جارہی ہے کہ انہی پر اکتفا کرکے پاکستان کے اندر پراکسی وار کو تیز کرے گا۔ میزائل فائر کرنے کا امکان بھی کم ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ پاکستان بھی میزائل حملے کی صورت میں جواب دے گا پھر کیا انڈیا سٹرائک کرئے گا ۔ میرے نزدیک اس کا جواب بھی نفی میں ہے کیونکہ ابھینندن کے منہ میں ابھی تک پاکستان ایئرفورس کی چائے کا ذائقہ موجود ہے اور اتنی جلدی انڈین پائلٹ دوبارہ پاکستان میں Fantastic چائے نہیں پینا چاہیں گے۔
 
 
 
No comments:
Post a Comment