Monday, October 17, 2022
حَسْبُنَــــا اللّٰهُ وَنِعْــــمَ الْوَكِيْلُ
انسانوں کی دنیا میں محرومی سے بڑی کوئی آفت نہیں اور خدا کی دنیا میں محرومی سے بڑی کوئی نعمت نہیں۔
 یہ بات پڑھنے والوں کو شائد ایک مذاق لگے- مگر بلاشبہ یہ سب سے بڑی حقیقت ہے۔
انسانی دنیا میں محرومی کو کوئی پسند نہیں کرتا۔ اس لیے کہ محرومی کا مطلب دکھ، تکلیف، مایوسی، معذوری، بدحالی اور دوسروں سے پیچھے رہ جانا ہوتا ہے۔ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ محرومی اس دنیا میں ناگزیر طور پر پائی جاتی ہے۔
 ہر شخص زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر محرومی سے گزرتا ہے۔ چھوٹی اور بڑی- عارضی اور مستقل- اپنی اور دوسروں کی محرومی۔ زندگی گویا کہ محرومی کی داستان سے عبارت ہے۔
لوگ مال سے، طاقت سے- صحت سے- تحفظ سے اور متعدد دیگر چیزوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔ بلکہ سچی بات یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان جتنی خواہشات کرسکتا ہے اتنی ہی محرومی کی قسمیں گنوائی جاسکتی ہیں۔
یہ محرومی انسانوں کو بدقسمتی لگتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان چاہے تو اس محرومی کو دنیا کی عظیم ترین طاقت میں تبدیل کرلے۔ دراصل اس دنیا میں انسان کو سب کچھ رب کی عطا ہی سے ملتا ہے۔ ایسے میں کوئی بندہ اگر ابر کرم کی اس برسات میں محروم رہ جائے تو اس پر ایک عظیم ترین دروازہ کھل جاتا ہے۔
 یہ دروازہ خدا تک براہِ راست رسائی کا دروازہ ہے۔ یہ پروردگار کے قرب کا دروازہ ہے۔ یہ دروازہ بڑی سے بڑی عبادت- انفاق حتیٰ کہ شہادت کے بعد بھی کھلوانا آسان نہیں۔ اس لیے کہ ہر عمل کو احتساب کے خدائی آپریشن سے گزرنا ہوگا جس میں نیت، خلوص اور محرکات کو پرکھا جائے گا۔
لیکن محروم آدمی صرف اپنی محرومی کی وجہ سے اس آپریشن سے نہیں گزارا جائے گا۔ اس کی محرومی اور اس کا صبر ہر قربانی کا نعم البدل بن جائے گا۔ اس کے گناہوں کے لیے مغفرت کا پروانہ ہوگا اور نعمتیں دیتے وقت رحمت کے لامحدود پیمانے سے اسے دیا جا ئے گا۔
محرومی خدا کی قربت کا راز ہے۔ وہ خدا جس کے ہاتھ میں آسمان اور زمین کے خزانے اور ان کی بادشاہی ہے۔ جس شخص نے اس راز کو جان لیا اس کی محرومی اس کی عظیم ترین راحت بن جائے گی۔
ہماری زندگی میں پریشانیاں، غلط فہمیاں، نقصان اور مصیبتیں آتی ہیں۔ جن کو بھول کر آگے بڑھنا چاہیے۔کیونکہ یہ وہ بوجھ ہوتے ہیں۔ جو ہماری رفتار کم کر دیتے ہیں۔ ہماری مشقت بڑھا دیتے ہیں۔ ہمارے لیے نئی مصیبتیں اور پریشانیاں لے کر آتے ہیں۔ ہم سے مسکراہٹ چھین لیتے ہیں۔ آگے بڑھنے کا حوصلہ اور چاہت ختم کر ڈالتے ہیں۔
ادھوری خواہشوں کے پورے ہونے کا انتظار-
جاگتی آنکھوں سے دیکھے گئے خوابوں کا انتظار-
معجزے کا انتظار-
 کسی اپنے پیارے کے واپس لوٹنے کا انتظار-
مانگی ہوئی دعاؤں کے پورے ہونے کا انتظار-
اللہ کے کُن کا انتظار !
یہ انتظار تھکا دیتا ہے-
توڑ دیتا ہے-
اندر سے خالی کر دیتا ہے-
دل کو بجھا دیتا ہے.
اس تھکے ہوۓ وجود کو سمیٹھنا بہت مشکل ہوتا ہے. پھر مزید ہمت نہیں رہتی دوبارہ اُٹھنے کی.
یہی وہ وقت ہوتا ہے جو انسان کو عاجز بناتا، دل میں نرمی پیدا کرتا، غرور، تکبر، اَنا، سب کا خاتمہ کر دیتا ہے۔ جب ساری دنیا بےکار، ناکارہ، فارغ، ناکام سمجھ کر چھوڑ دیتی ہے.
لوگوں کے رویوں سے تنگ آ کر جب بندہ اللہ سے کہتا ہے، میرے رب اب میں تھک چکا ہوں- تب اللہ کہتا ہے-
غم نا کرو- میں تمہارے ساتھ ہوں. اللہ کی رحمت سے مایوس نا ہونا- پھر ساری تکلیفیں- اذیتیں- مشکلیں- مانند پڑ جاتی ہیں.
تب صبر کا سفر شروع ہوتا ہے. پھر میرا رب کہتا ہے۔
خوشخبری سُنا دو میرے ان بندوں کو بے شک میں صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوں. (القران)
اس لیے اپنی پریشانیوں، مصیبتوں اور نقصانات کو بھولنا سیکھیں۔ اور آگے بڑھ جائیں۔ نئی منزلیں خوش آمدید کہیں گی۔
پریشانیاں ہر ایک کی زندگـی میں موجـود ہیں- کوئی بھـی ایک مکمـل پرفیکٹـــ زندگی نہیـں گزار رہا۔ بس فرق وہـــاں پہ آتـا ہـــے جب انســـان اپنے معاملات اللہ کـــے حوالے کرتـــا ہے اور مطمئن ہوجاتـــا ہے اور کہتـــا ہے-
حَسْبُنَــــا اللّٰهُ وَنِعْــــمَ الْوَكِيْلُ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
پہلگام کہانی
پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...
- 
ٹرمپ کیا کرنا چاہیں گے پہلا حصہ ہیریٹیج فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ 2025 اظہر عباس پروجیکٹ 2025 ایک 922 صفحات پر مشتمل بلیو پرنٹ ہے جسے ہیریٹیج فاؤ...
- 
"Worry, like a rocking chair," said Vance Havner, "will give you something to do, but it won't get you anywhere."...
- 
جھوٹ اور انتشار کی جنگ اظہر عباس (حصہ اول) جنگ کی نوعیت صدیوں کے دوران ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی کا ارتقا و پھیلاو، معاشرے او...
 
 
 
No comments:
Post a Comment