Thursday, December 14, 2023
مشرق وسطی کی صورتحال
Wednesday, November 15, 2023
مشرق وسطی میں کیا ہو رہا ہے
Friday, October 20, 2023
مشرق وسطی کا نیا نقشہ (حصہ دوئم)
https://e.dailyauthority.pk/page.php?Page=2&date=20-10-2023&city=isb
مشرق وسطی کا نیا نقشہ
اظہر عباس
سات اکتوبر کو صبح پانچ بجے حماس نے اسرائیل پر تینوں محاذوں سے ایسا حملہ کیا کہ عالمی سطح پر خود کو ناقابل تسخیر قرار دینے والے صہیونی ملک کو چاروں خانے چت کردیا۔ مزاحمت کاروں نے غزہ کے بارڈر سے ملحقہ باڑ، جس کو اسرائیلی سمجھتے تھے کہ حماس کیا دنیا کی کوئی دوسری جدید ترین فوج بھی آسانی سے پار نہیں کرسکتی اور ان کا ایسا سمجھنا خیر درست بھی تھا کیونکہ وہاں سیکیورٹی کے انتظامات ہی اس معیار کے تھے۔ وہاں پہلے ایک آہنی باڑ، پھر موشن سینسر، کیمرے، کنکریٹ کی دیوار، جو 14 سے 16 فٹ تک گہرائی میں بنائی گئی تھی، اس کے بعد فوجی پٹرولنگ کےلیے بنایا گیا روڈ اور پھر اس کے بعد مانیٹرنگ ٹاورز اور اس کے بعد فوجی چوکیاں موجود تھیں۔
اس قدر سخت انتظامات کے بعد اسرائیلیوں کا اطمینان جائز بھی تھا۔ ان تمام کے بعد ان کا عالمی غرور ان کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی ملک میں گھس کر اپنا ہدف حاصل کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔
گزشتہ ساڑھے سولہ سال سے بدترین معاشی ناکہ بندی کا شکار مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کے مٹھی بھر جنگجوؤں نے اس کا غرور ایسے خاک میں ملایا کہ اسرائیل کو اب تک سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ اس پر ردعمل کیا دے اور اسی ذلت کے احساس میں اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کی۔ اسرائیل نے غزہ پر 10 روز میں دس ہزار بم گرائے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ افغانستان میں امریکا نے اتنے بم ایک سال میں اور شام کی جنگ میں تمام نیٹو ممالک نے 2011 سے 2020 تک 7 ہزار 700 بم گرائے تھے لیکن اسرائیل نے اپنی ذلت آمیز شکست کو چھپانے اور اپنی خفت مٹانے کےلیے صرف 10 روز کے دوران 10 ہزار کے قریب بم گرائے۔ اسرائیل اپنی بربریت میں اتنا آگے بڑھ گیا کہ اس نے اسپتالوں تک کو نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا۔ لیکن اس کے باوجود اسرائیل اس جذبے کو شکست دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا۔
حماس کا خاتمہ، اسرائیل کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔ حماس کے خاتمہ کے لیے وہ غزہ کو ملیا میٹ کر دینے سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں۔ کیونکہ حماس کے حالیہ حملوں نے پورے اسرائیل کو حیران و پریشان کر دیا ہے جس کے اثرات سالوں پر قائم رہیں گے۔ اور حماس کو اگر اس کے باوجود ختم نہ کیا جا سکا تو یہ اسرائیلیوں کے لیے ایک بھیانک خواب بن جائے گا۔
اسرائیل ان حملوں کے بعد 50 سال پیچھے چلا گیا ہے۔ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل رک چکا ہے۔ اسرائیل ایک غیر مستحکم ریاست کے طور پر سامنے آیا ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک قیام امن ناممکن نظر آ رہا ہے جس کی وجہ سے خطے کے کئی منصوبے ردی کی ٹوکری میں جاتے نظر آ رہے ہیں۔
اسرائیل بے شک یہ جنگ جیت جائے لیکن اسٹرٹیجک محاذ پر بہت کچھ ہار چکا ہے۔
سفارتی اور اسٹریٹیجکلی نیتن یاہو اسرائیل کا عمران خان ثابت ہوا ہے
یہودی، مصر، یمن، شام اور لبنان کے درمیان گھرے ہوئے ہیں، جبکہ فلسطینی ان کے قلب میں گھس میں لڑ رہے ہیں، امت ایک ہوتی، تو آج اسرائیل چاروں طرف سے حملے کی زد میں ہوتا، اور فلسطینی بچے مسلے نہ جا رہے ہوتے.
عالم اسلام کی نظروں سے اسرائیلی وحشت ہے مناظر محو ہو چکے تھے اور تعلقات کے مناظر چھائے ہوئے تھے۔
ایک بار پھر سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے مناظر سامنے آنے سے تعلقات کی باتیں اب پیچھے اور مظلوم فلسطینیوں کی بربادی سامنے آنے سے پورا نقشہ بدل جائے گا
نتن یاہو بے وقوف نکلا۔
حماس اور اس کے حمایتی یہی چاہتے تھے
اب عالم عرب کے ساتھ دوستی، انڈیا سے حیفہ براسطہ مشرق وسطی، اور 27 مسلم اقوام کا اسے تسلیم کرنے کا منصوبہ تو بہت پیچھے چلا گیا۔
بونس میں سرد علاقوں کی جنگ اب گرم علاقوں میں پہنچ گئی ہے اور شام کی جنگ اب غزہ منتقل ہو گئی ہے
فلسطین پر اسرائیل جتنی بمباری کرے گا مشرق وسطیٰ کی عوام اسرائیل کے علاوہ امریکہ سے بھی نفرت کرے گی، نتیجے میں بادشاہتیں گھبراہٹ کا شکار اور عوام کے ساتھ چلنے پر مجبور ہوں گی یا مزید بادشاہی آمریت کی طرف راغب ہوں گی۔
Tuesday, September 19, 2023
چین سے براستہ پاکستان یورپ بمقابلہ امارات سے یورپ براستہ اسرائیل
Friday, August 25, 2023
عوام دیوالیہ ہو چکی
Tuesday, August 22, 2023
دنیا کی معاشی جنگ اور پاکستان
https://e.dailyauthority.pk/page.php?Page=2&date=23-08-2023&city=isb
پاکستان اکثر مغربی خبروں میں نہیں ہوتا، لیکن جب یہ ہوتا ہے تو یہ تقریباً ہمیشہ منفی ہی ہوتا ہے۔
مغربی پریس میں آپ کو پاکستان سے زیادہ مایوس کن عالمی شہرت والا کوئی دوسرا ملک تلاش کرنا مشکل ہوگا۔ ان سب کے ساتھ، یہ بات اکثر سننے کو ملتی ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے اور "انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے"
نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو محدود امداد فراہم کرنے پر تو ہمیشہ آمادہ رہا ہے، خاص طور پر فوج کو، جب تک وہ افغان طالبان کے خلاف سرگرم عمل تھا، لیکن 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد سے، وہ بھی کم ہو گئی ہے اور اب امریکہ کی توجہ مرکوز ہے بھارت پر جو اس وقت چین اور روس/ یوکرائن کے بعد دنیا کی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔
گزرے مئی میں ہونے والی لزبن، پرتگال میں ہونے والی بلڈر برگ کانفرنس جس میں دنیا کی ٹاپ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور طاقتور ملکوں کی حکومتوں کے نمایندوں نے شرکت کی اور دنیا کے جن معاملات کو موضوع بحث لائے اس میں سرفہرست مصنوعی ذہانت تو تھی ہی لیکن پہلی بار انڈیا کو موضوع بحث بنایا گیا۔
اسی سال اگست سے ایلن مسک نے کھل کر بھارتی نژاد ریپبلکن صدارتی امیدوار وویک راما سوامی کی نا صرف حمایت شروع کی ہے بلکہ اس کا ایجنڈا بھی اپنی ٹویٹس میں زیر بحث لانا شروع کر دیا ہے۔
لگتا ہے کہ طاقتور امریکی لابیاں اب ٹرمپ کے مستقبل سے مایوس ہو کر کسی دوسرے امیدوار کے سر پر ہاتھ رکھنے کی تیاری کر رہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہیں بھارتی نژاد ہی کیوں نظر آیا ؟ یاد رہے کہ اس وقت برسر اقتدار امریکی ڈیموکریٹک نائب صدر بھی بھارتی نژاد ہی ہیں۔
برطانوی جریدہ گارجین کی 20 مئی کی خبر کے مطابق لزبن کی کانفرنس میں شرکت کرنے والی الزبتھ اکانومی جو محکمہ تجارت میں چین کے لیے بائیڈن کے سینئر مشیر کے طور پر اپنے دوسرے بلڈربرگ میں حصہ لے رہی ہیں نے کہا کہ چین کا سب سے بڑا مقصد "عالمی نظام کو دوبارہ ترتیب دینا ہے"
جس کو اس نے "اپنے اصولوں اور اقدار کے ساتھ ایک چین پر مبنی آرڈر" کہا۔ گارجین کے مطابق بلڈر برگ ایک اشرافیہ کا فورم ہے جس نے تقریباً سات دہائیوں سے مغربی ورلڈ آرڈر کو تشکیل دینے اور فروغ دینے میں مدد کی ہے۔
چین اور ٹیکنالوجی کے دوہری خطرات بلڈربرگ بورڈ کے رکن ایرک شمٹ کی سوچ میں جڑے ہوئے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے گوگل کے سابق باس نے کانگریس کی سماعت میں بتایا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان مقابلے کے "مرکز میں AI" ہے۔ اور یہ کہ "چین اب ٹیکنالوجیز، خاص طور پر AI میں امریکہ سے آگے نکلنے کے لیے بہت زیادہ وسائل وقف کر رہا ہے۔"
گویا چین کی عالمی معاشی اور ٹیکنالوجی برتری کے آگے بھارت کو بطور بفر اسٹیٹ آگے بڑھایا جائے گا ؟ کسے معلوم لیکن بی جے پی کی ہندتوا پالیسی اب چلنے والی نہیں۔ اگر اسے عالمی معیشت میں جنگ کا ایک فریق بننا ہے تو اسے اپنے اندرونی تضادات سے نجات حاصل کرنی ہو گی اور مجھے اگلے بھارتی انتخابات میں عام عوام پارٹی اور کانگریس آگے بڑھتی نظر آتی ہیں۔ مودی اپنے ہندتوا کے نظریاتی بوجھ سمیت اگلے الیکشن میں داخل ہوں گے جسے چین جیسے لمبی اعصابی جنگ کے ماہر کا سامنا ہوگا۔
پاکستان کو انہی انتہاوں کے درمیان اپنا راستہ بنانا ہے۔ اپنی امیج بلڈنگ کرنی ہے اور اپنے سیاسی دنگل کو ایک طرف رکھ کر معاشی میدان میں آگے بڑھنا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے قیام کی منظوری دی ہے، جو کہ GCC ممالک اور عمومی طور پر دیگر ممالک کے ساتھ متعلقہ شعبوں میں ملٹی ڈومین تعاون کے لیے ایک 'سنگل ونڈو' کے طور پر کام کرے گی، جس کا مقصد سرمایہ کاری کو آسان بنانا ہے۔ یہ ایک خوش آئیند قدم ہے۔ ایسے اقدامات ملک میں سیاسی استحکام میں مددگار ہونے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو بھی تحفظ کا احساس دیں گے کہ عالمی معاشی ماحول ایسے ہی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔
Thursday, July 27, 2023
Gifts
Does this mean that we all have to be highly gifted?
Not at all. The important thing is that we use the gifts that God has given to each of us and use these to the best of our ability.
Or as Martin Luther King, Jr. said, "If a man is called to be a street-sweeper, he should sweep streets even as Michelangelo painted, or as Beethoven composed music, or as Shakespeare wrote poetry. He should sweep streets so well that all the hosts of heaven and earth will pause to say, 'Here lived a great street-sweeper who did his job well.'
Thursday, July 13, 2023
ہٹ مین کے پیچھے کون ہے
پہلگام کہانی
پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...
- 
ٹرمپ کیا کرنا چاہیں گے پہلا حصہ ہیریٹیج فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ 2025 اظہر عباس پروجیکٹ 2025 ایک 922 صفحات پر مشتمل بلیو پرنٹ ہے جسے ہیریٹیج فاؤ...
- 
"Worry, like a rocking chair," said Vance Havner, "will give you something to do, but it won't get you anywhere."...
- 
جھوٹ اور انتشار کی جنگ اظہر عباس (حصہ اول) جنگ کی نوعیت صدیوں کے دوران ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی کا ارتقا و پھیلاو، معاشرے او...


 






 
