Friday, February 12, 2021

Pakistan Politics (Urdu)

  مکالمہ 

اظہر عباس

عظمت افروز خان


کہاں گئے وہ ہیبت ناک دیو جن کا کہ تاریخ میں نام ہے تو سیاہ لفظوں میں ۔


اور جنہیں پھانسی لگایا گیا ، سڑکوں پر شہید کردیاگیا اور ہتھکڑیاں لگا کر نکالاگیا ، وہ آج بھی زندہ ہیں اور ان کے وارث بھی ۔ یہ کوئی دلپذیر وراثت نہیں بلکہ دل شکن وراثت ہے ۔کانٹوں کا تاج ہے ۔ کوئی سرپہ سجا لیتاہے تو کوئی منہ موڑلیتاہے ۔ 


سب سے بڑی وجہ قدرت کا انتقام اور نمونہ عبرت بنانا درکار ہے، عیوب کا تمام خاندان آج نفرت کی علامت بن چکا، سیاسی زندگی کے لئے گھنگرُو کی طرح کبھی اس پاؤں کبھی اُس پاؤں ۔۔ یحیی کا نام آتے ہی شراب شباب بدکاری کا خیال ذہن میں آ جاتا ہے، جرنل زیاں کی قبر اگر فیصل مسجد کے محفوظ احاطے میں نہ ہوتی تو کُتے سردی سے بچاو کے لئے مسکن بناتے، چھاتی جوڑی کرکے سیاستدانوں کو للکارنے والا اور منموہن سے شرمناک مضافحہ کرنے والا مشرف ایک گیدڑ کی زندگی گزار رہا ہے، اب والے کا حال بھی مختلف نہیں 


دوسری وجہ ان سب کے پیروکار ہیں، یہ اصل میں پیروکار نہیں ٹاوٹ ہوتے ہیں، جو ذاتی مفادات یا پھر ذہنی غلامی و فکری افلاس کی وجہ سے ان لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں، ٹاوٹ اور غلام کی فطرت میں طاقتور کے آگے سجدہ شامل ہوتا ہے، سو جیسے ہی ایک سورج اپنی روشنی کھوتا ہے یہ دوسرے سورج کی طرف رُخ کر لینے ہیں ، اسی وجہ سے “ٹھنڈے سورجوں” کی قبروں پر کُتے پیشاب کرتے ہیں 

مقام عبرت ہے غاصبوں کے لئے

مقام شرم ہے ٹاوٹوں اور دولے شاہ کے چوہوں کے لئے


 ۔۔ ٹاوٹ بھی نسلی ہیں جو ہر نسل میں ان کے ساتھ ہوتے ہیں ۔۔ شاید انکے جین ہی ایسے ہیں ۔۔

No comments:

Post a Comment

پہلگام کہانی

  پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...