Tuesday, January 14, 2025

افغان طالبان کا ڈی این اے


افغان طالبان کا ڈی این اے
(جاوید چوہدری)


امریکا نے طالبان سے 2013میں دوہا میں دفتر کھلوایا تھا‘ طالبان دس سال دوہا میں آتے جاتے رہے‘ انھیں ایک خاص ہوٹل میں ٹھہرایا جاتا تھا‘ ان دس برسوں میں امریکیوں نے ان کی تمام کالز بھی ریکارڈ کیں اور ای میل بھی‘ ان کے فون بھی ہیک ہوئے اور ان کی عادتوں کا مطالعہ بھی کیا گیا چناں چہ دس برس میں امریکا ان کے تمام رشتے داروں‘ جائیدادوں اور اکاؤنٹس تک پہنچ گیا اور ان کی عادتیں اور کم زوریاں بھی بھانپ گیا‘ بھارت کی را بھی اس دوران دوہا میں ان سے رابطے میں رہی‘ پاکستان صرف ان کے نخرے اٹھاتا رہا جب کہ یہ بھارت اور امریکا کی گود میں کھیلتے رہے‘ پاکستان نے 2021میں ان کا امریکا سے معاہدہ کرایا لیکن یہ ایک اوپن ایگریمنٹ تھا جب کہ ان کا امریکا کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ بھی ہوا۔
اس معاہدے میں ٹی ٹی پی کو قائم رکھنا اور پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شامل تھا اور طالبان تین برسوں سے یہ کام کر رہے ہیں‘ امریکا اس کے بدلے انھیں ہر سال چھ بلین ڈالر دیتا ہے‘ افغانستان کا کل بجٹ دو ارب 60 کروڑ ڈالر ہے‘ اتنی چھوٹی سی اکانومی میں چھ ارب ڈالر ہر سال اضافی پمپ کر دیا جاتا ہے‘ یہ رقم طالبان کو کیوں مل رہی ہے اور یہ کس کی جیب میں جاتی ہے؟ یہ سوال ہمیں طالبان سے پوچھنا چاہیے تھا‘ بھارت کے ساتھ بھی طالبان کا ایسا ہی تعلق ہے۔
طالبان کے ایک وزیر سے ہمارے ایک دوست نے پوچھا ’’ہم نے چالیس سال آپ کی خدمت کی‘ ہم نے اس خدمت میں پورا ملک برباد کرا لیا لیکن آپ آج بھارت کی گود میں بیٹھ رہے ہیں‘ آخر کیوں؟‘‘ افغان وزیر نے ہنس کر جواب دیا ’’ہمارے پاس جب پاکستانی آتے ہیں تو ان کے بریف کیسوں سے مشورے نکلتے ہیں جب کہ بھارتی لوگ بریف کیسوں میں نوٹ بھر کر لاتے ہیں لہٰذا تم خود بتاؤ ہم تمہاری بات سنیں یا بھارت کی!‘‘ یہ ہے افغان طالبان کا ڈی این اے‘ یہ پیسے کی آواز سنتے ہیں اور صرف اسی پر ان کے کان کھڑے ہوتے ہیں۔


No comments:

Post a Comment

پہلگام کہانی

  پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...