Sunday, November 20, 2022

قوانین فطرت

 

اظہر عباس


مجھے یاد ہے کہ ہمارے گھر کے عین درمیان میں ٹاہلی کا ایک درخت ہوا کرتا تھا۔ ان دنوں بجلی کا نام نشان بھی نہیں تھا۔ اس کی گھنی چھاوں کے نیچے دوپہریں گزرا کرتیں۔ اسی کے نیچے اماں رات کے جمے دودھ کو بلوہتیں۔ مکھن نکال کر لسی بناتیں۔ دوپہر کو ہم اسکول سے جلدی واپس آ جاتے تو تندور کی تازہ روٹی کو اسی مکھن سے تر کیا جاتا، اوپر مکھن کا ایک ٹکڑا رکھا جاتا اور لسی سے چسکیاں لے کر ہم مزے سے وہ تندوری روٹی کھاتے۔ ابو دفتر سے واپس آتے تو سالن تیار ہوتا۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر ایک اور شفٹ لگائی جاتی۔ گرمی کی دوپہریں برآمدے میں پنکھا جھلتے گزرتیں۔ یہ پنکھے خوبصورت جھالر لگے ہوتے۔ رات کو چھت پر چارپائیاں بچھائی جاتیں اور تمام اہل خانہ، پڑوسی و اہل محلہ چھتوں پر ہی ڈنر کیا کرتے، ایک دوسرے کا احوال، گپ شپ اسی ٹائم پہ ہوتی اور رات کو ستارے دیکھتے دیکھتے نیند آ جاتی۔ پھر بجلی آ گئی۔ ہم سب پہلے اپنے صحنوں اور پھر کمروں میں مقید ہو گئے۔ بجلی آئی تو اس سے منسلک آسائشیں - فرج، ٹی وی، پنکھے اور نا جانے کیا کیا لائی اور ہم نے ان بجلی سے چلنے والی مصنوعات سے آشنائی اختیار کر لی۔ لوگوں سے دوری اور مصنوعات سے قربت اختیار کر لی۔ دیکھا دیکھی میں ایسی ایسی اشیا اپنے گھروں میں سجا لیں جو ہماری ضرورت ہی نہیں تھیں۔ درخت کٹ گئے اور سیمنٹ کے فرش بن گئے۔ تندوری روٹی، مکھن، ستارے ہماری پہنچ سے دور ہو گئے اور ڈبل روٹی کے سلائس، فرج، اے سی ہمارا قرب حاصل کر گئے۔ لوگ ہم سے دور اور ٹی وی ہم سے قریب ہو گیا۔ جانداروں کے قرب کو چھوڑ کر ہم نے بے جان اشیا کو قریب کر لیا۔ یہ قدرت کا نظام ہے کہ جب ہم قدرتی اشیا، قدرت کے دئیے تحفے اور قدرتی نظام کو اپنے سے دور کر لیتے ہیں تو جواب میں قدرت ہمیں اس کے متضاد نظام سے متعارف کراتی ہے۔ اس لئے قدرت کو ہم چاہے بھول جائیں لیکن قوانین قدرت ہمیں یاد رکھتے ہیں۔ آئیے ہم آج کچھ قوانین قدرت سے آپ کو روشناس کراتے ہیں۔ ان تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن سچے ہیں کو ہمیشہ یاد رکھا کیجئے:


1- پہلا قانون فطرت:


اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے.


اسی طرح اگر "دماغ" کو "اچھی فکر" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے" خیالات آتے ہیں اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔


2- دوسرا قانون فطرت:


جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ "وہی کچھ" بانٹتا ہے۔


خوش مزاج انسان "خوشیاں" بانٹتا ہے۔

غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔


عالم "علم" بانٹتا ہے۔

"پرامن انسان" امن و سکون" بانٹتا ہے۔


دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔


خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔


مثبت اور تعمیری انسان موٹیویشن دیتا ہے


اسی طرح سیاہ دل و متعصب انسان "تعصب و نفرت" بانٹتا ہے


3- تیسرا قانون فطرت:


آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لئے کہ کھانا ہضم نہ ہونے پر "بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔


مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں "ریاکاری" بڑھتی ہے۔


بات ہضم نہ ہونے پر "چغلی" اور "غیبت" بڑھتی ہے۔


تعریف ہضم نہ ہونے کی صورت میں "غرور" میں اضافہ ہوتا ہے۔


مذمت کے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے "دشمنی" بڑھتی ہے۔


غم ہضم نہ ہونے کی صورت میں "مایوسی" بڑھتی ہے۔


اقتدار اور طاقت ہضم نہ ہونے کی صورت میں معاشرے میں "ظلم و بےراہروی" میں اضافہ ہوتا ہے۔


اپنی زندگی کو آسان بنائیں اور ایک "با مقصد" اور "با اخلاق" زندگی گزاریں، لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔


اللہ پاک ہم سب کواچھی زندگی گزارنےکی توفیق عطا فرمائیں 


آمین

No comments:

Post a Comment

پہلگام کہانی

  پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...