Saturday, February 19, 2022

میڈیا کی جنگ

 میڈیا کی جنگ 

اظہر عباس 


جب امریکہ نے 9/11 کے بعد افغانستان پر دھاوا بولا تو امریکی  موقف کو پذیرائی دلوانے کیلئے انکی ایک پالیسی بنائی گئی جس کے تحت میڈیا کو اپنے موقف کے پرچار کیلئے استعمال کرنا مقصود تھا ۔۔ انکی یہ پالیسی انٹر نیٹ پہ موجود ہے ۔۔ ریڈیو فری یورپ پہلے ہی موجود تھا اور اس میں پشتو کی نشریات کیلئے مشال ریڈیو اور ٹی وی استعمال کئے گئے اور پاکستان میں یکایک ٹی وی چینلز آ گئے ۔۔ انہیں سی آئی اے سے فنڈز دلوائے گئے اور ان چینلز کی میڈیا سے متعلقہ فیلڈ کیلئے تربیت گاہوں کو براہ راست وائس آف امریکہ کے ماہرین سے تربیت دلوائی گئی۔۔  ان کے ساتھ میڈیا مینیجمنٹ کے ماہرین کی ایک کھیپ بھی پاکستان بھیجی گئی ۔۔ وائس آف امریکہ کے مختلف چینلز پر براہ راست ایک یا دو گھنٹہ کے بلیٹن چلا کرتے تھے ۔۔ جب وائس آف امریکہ کی ملکی چینلز سے نشریات پر کچھ اعتراضات ہوئے تو اخباری ایجنسیاں جیسا کہ آن لائن  وغیرہ کھولی گئیں اور مختلف نیوز ویب سائٹس اور اخبارات وغیرہ جاری ہوئے۔ 


آجکل امریکہ کی میڈیا پالیسی کا محور ایران ہے اور پورا فارسی نشریات کا جال پھیلایا ہوا ہے ۔۔ میں چونکہ سیٹلائٹ نشریات دیکھتا اس لئے کچھ معلوم رہتا ہے اگر کبھی موقع ملے تو ایکسپریس اے ایم 22 سیٹلائٹ کی نشریات دیکھئے گا 300 سے زیادہ فارسی چینلز اس پیکج پر موجود ہیں اور فری ہیں جبکہ آجکل کے دور میں ڈیجیٹل چینلز انڈیا کے بھی پیڈ ہیں ۔۔ یہ دجالی میڈیا وار صرف امریکہ لڑ سکتا ہے ۔۔ ان کا ہدف وہی ہے جو شروع میں پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کے ذہن میں اپنے نفسیاتی ہتھکنڈوں سے ڈالا گیا ۔۔ فحاشی اور عریانی ان کے ہتھیار ہیں جن سے بچنا کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں ۔۔ 


آپ غور کریں کہ انڈیا میں سی این این اپنا پورا نیٹ ورک ٹائم ناو کے نام سے چلا رہی ہے اور فاکس نیوز اپنا نیٹ ورک ریپبلک کے نام سے ۔۔ پتا نہیں کتنے اور ہوں گے ۔ مقصد ان کا ایک ہی ہے ۔۔ وہ اقوام جو ان کا مقابلہ کر سکتی ہیں انہیں آپس میں ہی لڑوا کے کھوکھلا کئے رکھو تاکہ مغرب کا مقابلہ نا کر سکیں ۔۔ بدقسمتی سے مودی سرکار اور اسکی پارٹی ان کی کٹھ پتلی بن چکی اور اپنا مقصد ان کے مقصد کے اندر سے نکالنا چاہ رہی ہے یعنی ہندتوا کا اجرا ۔۔ وہ ہمالیہ کی پوری وادی کو ہندو ریاست سمجھتے ہیں اور اس کی تجوید کیلئے کوشاں ہیں


اس دجالی میڈیا کو اگر کوئی سمجھتا ہے تو وہ صرف پوٹن ہے جس نے ان کے ہوش ٹھکانے لگا رکھے ہیں چین اپنی پالیسی پر کاربند ہے کہ انہی کے سرمائے سے انہیں مات دو لیکن چینی جس طرح اس میڈیا کا شکار ہو رہے ہیں اس کا جواب ان کا سیاسی نظام شاید دیر تک نا دے سکے اور کچھ عرصہ میں وہاں کچھ تبدیلیاں آئیں لیکن پوٹن انہی کی زبان میں جواب دینے کا ماہر ہے


ذرا غور فرمائیے ۔۔ برصغیر میں جب انگریز آئے تو اپنا نظام اپنے ساتھ لائے ۔۔ ہندو دھڑا دھڑ انکے نظام میں شمولیت اختیار کرنے لگے اور کامیابی کے ساتھ ان کے مہرے ٹھہرے جبکہ مسلمان کہیں بعد میں جا کے بذریعہ سرسید احمد خان اس نظام میں اپنی جگہ بنا پائے اور اپنا نیا ملک بھی اسی نظام کے اندر رہ کر حاصل کیا 


اب امریکی یہی کھیل ہر قوم کے ساتھ بذریعہ میڈیا کھیل رہے ہیں لیکن ان کا مقصد اپنا نظام مسلط کرنے کے ساتھ ساتھ ایک شیطانی جال بننا بھی ہے جو انسانی نفسیات کے مطابق فحاشی اور عریانی سے ہی حاصل ہو سکتا ہے ۔۔ وہ اسی قوم کی جوان لڑکیوں کو اپنے مادی جال میں پھنسا کر استعمال کرتے ہیں اور بعد میں یہی جوان نسل نظام کی تبدیلی کی ابتدا کرتی ہے ۔۔ ان کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ یہ عام مولوی اور میں تو کہتا ہوں خاص مولوی بھی نہیں کر سکتے ۔۔ انہیں ان کے ہتھکنڈوں کا مطالعہ کرنا چاہئے اور ان کا جواب دینے کی بجائے اپنا مقصد سامنے رکھ کر ان کا توڑ نکالنا چاہئے


اب ہوا یہ ہے کہ ہندو چونکہ ایک شاطر قوم ہے وہ سمجھ گئی ہے کہ دنیا کا نظام کس کے ہاتھ میں ہے اور اس نظام میں کس طرح شامل ہو کر اپنے مقاصد حاصل کرنے ہیں، چینی بھی اسی نظام سے اپنےمقاصد حاصل کر رہے ہیں ۔۔ اسرائیلی بھی اور یہاں تک کہ روسی بھی ۔۔ صرف مسلمان ہیں جن کے مقاصد ہیں ہی نہیں وہ اپنے خول میں حسب معمول دبک گئے ہیں اور مار کھا رہے ہیں۔۔ قائد اعظم اس نظام کو سمجھ رہے تھے اور انہوں نے مقاصد طے بھی کر دیئے تھے لیکن ہماری قوم ڈیفنس میں پھنس گئی اور صرف دفاع پر اپنی نظریں مرکوز کرلیں نتیجتا اپنا علاقہ مسلسل گنوا رہی ہے اور بجائے کوئی مقصد دینے کے ہمارے زعما آپس میں لڑائیاں لڑ رہے ہیں اور ہمارے علما حسب دستور امام مہدی کے انتظار میں بیٹھے ہیں ۔۔ اس وقت ضرورت ایک سر سید کی ہے جو اس نظام کو سمجھتا ہو اور مسلمان قوم کو ایک مقصد دے کر اس نظام کے اندر اس مقصد کیلئے نا صرف جدوجہد کرے بلکہ قوم کو اس مقصد کیلئے تیار بھی کرے

No comments:

Post a Comment

پہلگام کہانی

  پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...