Friday, August 25, 2023

عوام دیوالیہ ہو چکی

اظہر عباس

موضوعات تو بہت تھے کہ جن پر لکھا جاتا۔ کچھ تجزیہ سیاست کا ہوتا مثلا:

- کیا جہانگیر ترین کی پارٹی کو پنجاب میں کھڑا کر کے نون اور پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچایا گیا ؟
- کیا پرویز خٹک کو کے پی کے میں لانچ کر کے جے یو آئی کو نقصان پہنچایا گیا ؟
- کیا میاں نواز شریف کو جو یقین دہانیاں کرائی گئیں ان سے یکدم پیچھے ہٹ گئے ہیں ؟
- کیا باپ کو کھڑا رہنے کا کہہ کے پیپلز پارٹی کو سندھ تک محدود رہنے کا پیغام دیا گیا ؟
- کیا صدارتی ٹویٹ کسی کی آشیرباد سے ہوا یا صدر صاحب خود ہی اپنے آپ کو آشیرباد دے رہے تھے ؟
- کیا چیف جسٹس کا متحرک ہو کے چھوٹی عدالتوں میں زیر سماعت مقدموں پر سماعت شروع کرنا بغیر کسی حمایت سے ہے ؟
- کیا صدر اور چیف جسٹس اپنی آخری جنگ کا آغاز کر چکے ؟

لیکن ہماری ایک ٹوٹر فیلو فرح ذوالقرنین جو کہ ایک ماہر نفسیات ہیں کے ایک ٹویٹ نے توجہ اپنی طرف مبذول کرا لی۔ دیکھئے وہ کیا کہتی ہیں:

"یہ عمران نامہ بھی اب بند ہونا چاہئیے۔ وہ قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ اس نے جو بویا وہ کاٹ لے گا اللہ کا نظام بہت زبردست ہے۔
اپنے معاملات کی طرف توجہ دیں۔ ہنسی مذاق ضرور کریں لیکن ایک حد تک۔ ہر وقت کے عمران نامے نے بھی لوگوں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی ہوئی ہے۔

شکریہ!

پارٹی وابستگیوں سے بالا تر ہو کے سوچئیے کہ ہم واقعی اپنے مسائل کی جڑ تک ہم اس لئے بھی نہیں پہنچ پا رہے کہ ہمارا Rationale ایک ہی جگہ پھنس چکا ہے۔ جس دن ہم اس سے نکل آئے شاید ہم اس قابل ہو سکیں کہ معاملے کی جڑ تک پہنچ جائیں اور متعلقہ لوگوں سے پوچھ سکیں کہ ہمارا حق کہاں لگایا جا رہا ہے ؟

5 دہائیوں سےپاکستان کے وسائل کو افغانستان کی بھٹی میں جھونکا جا رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہمیں کیا خوف ہے کہ افغانستان میں اسٹریٹیجک ڈیپتھ ڈھونڈتے پھرتے ہیں ؟

یقین مانیں عوام اس نہج تک پہنچ چکی ہے کہ اس پر کوئی بھی ملک قبضہ جما لے اسے کوئی پرواہ نہیں ہوگی۔
دو وقت کا کھانا بھی اب ختم ہو کے ایک کے لالے پڑے ہوئے ہیں

ایک ڈالر کا ایک لیٹر پیٹرول تو شاید امریکہ میں بھی نہیں ہوگا۔ کبھی کیلیکولیٹ تو کریں کہ ایک یونٹ بجلی کتنے میں پڑ رہی ہے۔

ان حالات میں بھی جیوڈیشری اور بیورو کریسی چاہے وہ عسکری ہو یا سول مفت بجلی اور مفت پیٹرول کے مزے اڑا رہی ہے۔

کیا مملکت کو بچاتے بچاتے عوام کا دیوالیہ نہیں نکل چکا ؟

ذرا سوچئے !!



Tuesday, August 22, 2023

دنیا کی معاشی جنگ اور پاکستان

https://e.dailyauthority.pk/page.php?Page=2&date=23-08-2023&city=isb




پاکستان اکثر مغربی خبروں میں نہیں ہوتا، لیکن جب یہ ہوتا ہے تو یہ تقریباً ہمیشہ منفی ہی ہوتا ہے۔ 


مغربی پریس میں آپ کو پاکستان سے زیادہ مایوس کن عالمی شہرت والا کوئی دوسرا ملک تلاش کرنا مشکل ہوگا۔ ان سب کے ساتھ، یہ بات اکثر سننے کو ملتی ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے اور "انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے"


نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو محدود امداد فراہم کرنے پر تو ہمیشہ آمادہ رہا ہے، خاص طور پر فوج کو، جب تک وہ افغان طالبان کے خلاف سرگرم عمل تھا، لیکن 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد سے، وہ بھی کم ہو گئی ہے اور اب امریکہ کی توجہ مرکوز ہے بھارت پر جو اس وقت چین اور روس/ یوکرائن کے بعد دنیا کی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔


گزرے مئی میں ہونے والی لزبن، پرتگال میں ہونے والی بلڈر برگ کانفرنس جس میں دنیا کی ٹاپ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور طاقتور ملکوں کی حکومتوں کے نمایندوں نے شرکت کی اور دنیا کے جن معاملات کو موضوع بحث لائے اس میں سرفہرست مصنوعی ذہانت تو تھی ہی لیکن پہلی بار انڈیا کو موضوع بحث بنایا گیا۔


اسی سال اگست سے ایلن مسک نے کھل کر بھارتی نژاد ریپبلکن صدارتی امیدوار وویک راما سوامی کی نا صرف حمایت شروع کی ہے بلکہ اس کا ایجنڈا بھی اپنی ٹویٹس میں زیر بحث لانا شروع کر دیا ہے۔


لگتا ہے کہ طاقتور امریکی لابیاں اب ٹرمپ کے مستقبل سے مایوس ہو کر کسی دوسرے امیدوار کے سر پر ہاتھ رکھنے کی تیاری کر رہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہیں بھارتی نژاد ہی کیوں نظر آیا ؟ یاد رہے کہ اس وقت برسر اقتدار امریکی ڈیموکریٹک نائب صدر بھی بھارتی نژاد ہی ہیں۔


برطانوی جریدہ گارجین کی 20 مئی کی خبر کے مطابق لزبن کی کانفرنس میں شرکت کرنے والی الزبتھ اکانومی جو محکمہ تجارت میں چین کے لیے بائیڈن کے سینئر مشیر کے طور پر اپنے دوسرے بلڈربرگ میں حصہ لے رہی ہیں نے کہا کہ چین کا سب سے بڑا مقصد "عالمی نظام کو دوبارہ ترتیب دینا ہے"


جس کو اس نے "اپنے اصولوں اور اقدار کے ساتھ ایک چین پر مبنی آرڈر" کہا۔ گارجین کے مطابق بلڈر برگ ایک اشرافیہ کا فورم ہے جس نے تقریباً سات دہائیوں سے مغربی ورلڈ آرڈر کو تشکیل دینے اور فروغ دینے میں مدد کی ہے۔


چین اور ٹیکنالوجی کے دوہری خطرات بلڈربرگ بورڈ کے رکن ایرک شمٹ کی سوچ میں جڑے ہوئے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے گوگل کے سابق باس نے کانگریس کی سماعت میں بتایا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان مقابلے کے "مرکز میں AI" ہے۔ اور یہ کہ "چین اب ٹیکنالوجیز، خاص طور پر AI میں امریکہ سے آگے نکلنے کے لیے بہت زیادہ وسائل وقف کر رہا ہے۔"


گویا چین کی عالمی معاشی اور ٹیکنالوجی برتری کے آگے بھارت کو بطور بفر اسٹیٹ آگے بڑھایا جائے گا ؟ کسے معلوم لیکن بی جے پی کی ہندتوا پالیسی اب چلنے والی نہیں۔ اگر اسے عالمی معیشت میں جنگ کا ایک فریق بننا ہے تو اسے اپنے اندرونی تضادات سے نجات حاصل کرنی ہو گی اور مجھے اگلے بھارتی انتخابات میں عام عوام پارٹی اور کانگریس آگے بڑھتی نظر آتی ہیں۔ مودی اپنے ہندتوا کے نظریاتی بوجھ سمیت اگلے الیکشن میں داخل ہوں گے جسے چین جیسے لمبی اعصابی جنگ کے ماہر کا سامنا ہوگا۔


پاکستان کو انہی انتہاوں کے درمیان اپنا راستہ بنانا ہے۔ اپنی امیج بلڈنگ کرنی ہے اور اپنے سیاسی دنگل کو ایک طرف رکھ کر معاشی میدان میں آگے بڑھنا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے قیام کی منظوری دی ہے، جو کہ GCC ممالک اور عمومی طور پر دیگر ممالک کے ساتھ متعلقہ شعبوں میں ملٹی ڈومین تعاون کے لیے ایک 'سنگل ونڈو' کے طور پر کام کرے گی، جس کا مقصد سرمایہ کاری کو آسان بنانا ہے۔ یہ ایک خوش آئیند قدم ہے۔ ایسے اقدامات ملک میں سیاسی استحکام میں مددگار ہونے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو بھی تحفظ کا احساس دیں گے کہ عالمی معاشی ماحول ایسے ہی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔

پہلگام کہانی

  پہلگام کہانی اظہر عباس منگل کے روز جموں کشمیر کے شمال مشرقی علاقے پہل گام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ د...