ہائی اسکول کے دنوں کی بات ہے زراعت کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر متعارف کرایا گیا ۔۔ ہمارے لئے اس میں دلچسپی کی ایک وجہ اس کے پریکٹیکل تھے ۔۔ ہمہ رنگ پھول پتے اور کیڑے پریکٹیکل بک کی زینت بنے ۔۔ اسی دوران کسی نے گورنمنٹ کالج جھنگ کے بوٹانیکل گارڈن کی بابت بتایا کہ وہاں کئی قسم کے پھول لگائے گئے ہیں ۔۔ چونکہ گورنمنٹ کالج جھنگ ہمارے گھر کے نزدیک تھا تو صبح سویرے معمول بنا کہ کالج کی سیر کی جائے ۔۔ ابا جی مرحوم ہمیں فجر کے ٹائم اٹھا دیتے اور ہم کالج کے گراونڈ کے چکر لگاتے ہوئے بوٹانیکل گارڈن نکل جاتے ۔۔
ہمیں جو پھول پتے اور جڑی بوٹیاں ان دنوں میں متعارف ہوئیں انہوں نے آنے والی زندگی میں ہمیں بہت سے اصولوں سے روشناس کرایا اور زندگی کے یہ اصول ہماری زندگی میں ہمیشہ قائم رہیں گے - انشااللہ ۔۔
ہم نے ایک بوٹی دیکھی جس کا نام مالی نے چھوئی موئی بتایا ۔۔ ہمیں لگا کہ ہاتھ لگاتے ہی چھوئی موئی ہو جانے والی چیز کو لوگ نہ صرف بار بار ہاتھ لگاتے ہیں بلکہ جب وہ مرجھاتی ہے تو بہت بد ہیئت لگتی ہے ۔۔ اس سے ہمیں "خود پر اعتماد" کا سبق ملا ۔۔
ہم نے دیکھا کہ کچھ کیڑے پتوں کو کھا کر زندہ رہتے ہیں - خود تو نشونما پا کر پلتے ہیں لیکن پتوں کو مار دیتے ہیں ۔۔ ہمارے استاد نے ان کا نام پیرا سائیٹ بتایا ۔۔ بہت غصہ آیا اور تہیہ کیا کہ کبھی ان کیڑوں جیسا نہیں بننا اور نہ ہی ان پتوں جیسا بننا ہے ۔۔ ہمیشہ زندگی میں خود محنت کر کے نام بنایا اور کام کی عظمت کے مزے بھی چکھے ۔۔
ہم نے ایک بیل دیکھی جو دیواروں پر چڑھ کر پھیلتی جاتی ہے اور دیوار کا رنگ بدل دیتی ہے ۔۔ اس کا نام امربیل معلوم پڑا ۔۔ سبق لیا کہ کبھی کسی کو اپنے اوپر سوار مت ہونے دو کہ وہ تمہاری شناخت ہی ختم کر دے ۔۔
پھول کی طرح پر اعتماد رہیے اور خوشبو اور رنگ بکھیرتے رہیئے، تاہم اپنے کانٹے تیار اور تیزدھار  رکھیے ۔۔ لوگوں کے روئیے جائیے اور پیرا سائیٹس سے بچیے، تناور درخت بنیے جو موسموں کی سختیاں سہہ کر بھی سایہ دیتا ہے اور اپنی شناخت بناییے ۔۔   
       
Have A Blessed Sunday ..
 
 
